Suna Hai Log Use Aankh Bhar Ke Daikhte Hain - Ghazal By Fraz Ahmed

 Suna Hai Log Use Aankh Bhar Ke Daikhte Hain - Ghazal By Fraz Ahmed





سنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کر دیکھتے ہیں

سو اُس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ربط ہے اُسے خراب خالوں سے

سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اُس کی

سو ہم اس کے گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اُس کو بھی ہے شعروشاعری سے شغف

سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں

یہ بات ہے تو چلو بات کرکے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات اُسے چاند تکتا رہتا ہے

ستارے بام فلک سے اُتر کر دیکھتے ہیں

سنا ہے دن کو اُسےتتلیاں ستاتی ہیں

سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی

سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اُس کی سیاہ چشمگی قیامت ہے

سو اُس کو سُرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتا ہے

سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اُس کی

جو سادہ دل ہیں اُسے بن سنور کے دیکھتے ہیں

سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میں

مزاج اور ہی لال و گوہر کے دیکھتے ہیں

سنا سے چشمے تصور سے دشت امکاں میں

پلنگ زاویے اُس کی کمر کے دیکھتے ہیں ہیں

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے

کہ پھول اپنی قبائیں کتر کر دیکھتے ہیں

وہ سروقد ہے مگربے گُل مراد نہیں

کی اُس شجر پہ شگُوفے ثمر کے دیکھتےہیں

بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا

مکیں اُدھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں

رُکے تو گردشیں اُسکا طواف کرتی ہیں

چلے تو اُس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں

کسے نصیب کی بے پیراہن اُسے دیکھے

کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتے ہیں

کہانیاں ہی سہی، سب مبالغے ہی سہی

اگر وہ خواب ہے تو تعبیر کرکے دیکھتے ہیں

اب اُس کے شہر میں ٹھہریں کے کوچ کر جائیں

فرازؔ آو ستارے سفر کے دیکھتے ہیں

 

https://freepik786.blogspot.com/ https://freepik786.blogspot.com/